آج بھی بیٹھنے کا ارادہ نہیں تھا لیکن کمرے میں گیا سوچا کہ میری بیوی میری اتنی خدمت کرتی ہے میری پسند نا پسند کا خیال رکھتی ہے کبھی مجھے کوئی فرمائش وغیرہ بھی نہیں کی اتنی خدمت کے صلے میں اس کی ایک بات آج تک نہیں مانی
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! پچھلے دنوں ایک بندے سے ملاقات ہوئی تو باتوں باتوں میں انہوں نے بتایا کہ وہ کچھ عرصہ باہر یورپ میں رہے اور ادھر ان کے ایک پڑوسی جن سے عموماً مسجد میں ملاقات ہوتی ان سے اکثر گپ شپ شروع ہوگئی۔ ایک دن وہ بزرگ پڑوسی کہنے لگے آپ مجھے جو اتنا تقویٰ والا اور میرے بچوں کاحافظ قرآن ہوتا دیکھ رہے ہیں یہ تمام میری بیوی کی وجہ سے ہے‘ میں نے پوچھا وہ کیسے؟ تو انہوں نے اپنی پوری کہانی سنادی:۔
کہنے لگے میں ایک پائلٹ ہوں اور شادی سے پہلے لاپرواہ سا شخص تھا‘ نہ نماز نہ روزہ بس نام کامسلمان تھا‘ میری شادی ایک مذہبی گھرانے میں ہوئی اور میری بیوی ماشاء اللہ بہت سلیقہ شعار اور مذہب سے لگاؤ رکھنے والی تھی‘ جب میں ڈیوٹی سے گھر واپس آتا تو میری بہت خدمت کرتی اور مجھے اپنی تھکاوٹ وغیرہ سب بھول جاتی‘ گھرمیں داخل ہوتا تو بہت سکون و راحت حاصل ہوتی‘ اسی دوران میری بیوی مجھے نماز‘ روزہ کی بھی ترغیب دیتی رہی لیکن میں کبھی تھکاوٹ کا بہانہ بناتا‘ کبھی آج کل کردیتا اسی طرح سال گزرتے گئے‘ اللہ نے ہمیں دو بچے بھی دئیے اور وہ بچوں کوگھر پڑھانے کے ساتھ ساتھ مذہبی کتابیں بھی سناتی۔ اسلامی تاریخ اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے متعلق اور نماز‘ روزہ‘ ذکراذکار کیلئے علیحدہ بچوں کیلئے وقت مقرر کیا ہوا تھا تو اب وہ مجھے بھی اسی تعلیم میں بیٹھنے کیلئے کہتی۔ میں وہی ٹال مٹول کرتا رہتا۔ ایک دن جب میں ڈیوٹی سے گھر واپس گیا تو یہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے متعلق بچوں کوبتارہی تھی‘ مجھے اس نے کہا آج آپ بھی تھوڑی دیر بیٹھ جائیں‘ میں نے کہا تھوڑا فریش ہوکر آتا ہوں۔ آج بھی بیٹھنے کا ارادہ نہیں تھا لیکن کمرے میں گیا سوچا کہ میری بیوی میری اتنی خدمت کرتی ہے‘ میری پسند نا پسند کا خیال رکھتی ہے کبھی مجھے کوئی فرمائش وغیرہ بھی نہیں کی اتنی خدمت کے صلے میں اس کی ایک بات آج تک نہیں مانی‘ فریش ہونے کے بعد میں اس حلقے میں جا بیٹھا۔ نماز کے متعلق کتاب پڑھائی گئی‘ پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سیرت کے بارے میں پڑھایا گیا‘ مجھے بڑا سکون ہوا اور ساری تھکاوٹ اتر گئی۔اب روزانہ میرے آنے کا انتظار ہوتا اور جب میں گھر لوٹتا تو یہ حلقہ شروع ہوتا۔ ایک دن چند حفاظ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ذکر ہوا اور حفاظ کے ماں باپ کی فضیلت اور آخرت میں ان کے مقام کے بارے میں پڑھا گیا تو میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ ہم اپنے بچوں کوبھی حفاظ بنائیں گے۔ وہ بڑی خوش ہوئی اور کہنے لگی کہ میرے منہ کی بات آپ نے لے لی۔ بس ہم نے اپنے بچوں کو پڑھائی کیساتھ ساتھ قرآن کاحفظ کروانا بھی شروع کردیا اور مجھے اتنا شوق پیدا ہوا کہ میں نے بھی قرآن حفظ کرنا شروع کردیا اور آج اللہ کے فضل سے میں حافظ قرآن ہوں اور جب میں جہاز چلا رہا ہوتا ہوں تو اللہ کے فضل سے پندرہ سپارے روٹ پر جاتے وقت اور پندرہ سپارے آتے وقت پڑھ لیتا ہوں۔
اس سارے واقعے سے دو باتیں ہمیں سیکھنے کیلئے ملتی ہیں ایک یہ کہ اگر بیوی دین دار ہوگی تو پورا گھرانہ دین دار بناسکتی ہے اور دوسرا یہ کہ ہمیں بچوں کی دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ مذہبی کتابیں‘ نماز‘ روزہ‘ ذکرو اذکار کے فضائل‘ حضور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں کے متعلق روزانہ خصوصی طور سے چاہے تھوڑے وقت کیلئے تعلیم کا حلقہ ضرور لگانا چاہیے تاکہ ہمیں خود بھی اور بچوں کو بھی نماز‘ روزہ کے فرائض‘ واجبات سنت وغیرہ کے متعلق علم ہو اور ہمیں حضور ﷺ کی تعلیمات اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے متعلق ‘ ان کی زندگیوں کے متعلق ‘ ان کے حضور نبی اکرم ﷺ سے عشق اور انکے اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کا ہمیں پتہ چلے اور موجودہ دور کے بے دین ماحول سے بچوں کو بچنے کیلئے ایک ٹانک ملے۔ بچے معصوم ہوتے ہیں اور ان کے ذہن کچے ہوتے ہیں اور ان کی پہلی درس گاہ ماں کی گود ہوتی ہے۔ ماں باپ جس طرح کی زندگی گزار رہے ہوں اور جس ماحول میں بچوں کو پال رہے ہوں گے بچے وہی سیکھیں گے۔ایک سکول میں ایک دن استاد صاحب نے بچوں سے پوچھا کہ تم بڑے ہوکر کیا بنوگے کسی نے کہا ڈاکٹر ‘ کسی نےپائلٹ‘ کسی نے کہا انجینئر بنوں گا۔ ایک بچے نے کھڑے ہوکر کہا میں بڑا ہوکر صحابہؓ بنوں گا اس جواب نے استاد صاحب کو حیرت میں ڈال دیا۔ جب اس بچے کے گھر کے متعلق پتہ کروایا گیا تو معلوم کہ بچہ مذہبی گھرانے کا تھا اور اس کی ماں روزانہ اس کو مذہبی کتابوں کی تعلیم دیتی تھی اور صحابہ کرامؓ کے واقعات سناتی تھی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں